نئی دہلی، 14؍مارچ(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )کانگریس نے خود کو سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے آنے کے باوجود گوا کے گورنر کی طرف سے ریاست میں بی جے پی کی قیادت والے اتحاد کو حکومت بنانے کے لیے پہلے مدعو کرنے کا مسئلہ آج لوک سبھا میں اٹھایا ۔کانگریس نے گوا، منی پور کے واقعات کو جمہوریت کا قتل بتایا۔اسپیکر کی طرف سے وقفہ سوال میں اس معاملے پر بولنے کی اجازت نہیں دینے پر کانگریس، این سی پی، آر جے ڈی ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔آج صبح ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر نے اس مسئلے کو اٹھانے کی کوشش کی۔اپوزیشن لیڈرملکا اجرن کھڑگے نے کہا کہ یہ جمہوریت کا قتل ہے، بی جے پی ایسا کر رہی ہے،ہمیں اپنی بات رکھنے دی جائے۔لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ ابھی نہیں، جو کچھ بھی کہنا ہے وہ وقفہ سوال کے بعد کہیں۔اس دوران اے آئی اے ڈی ایم کے کے ارکان کو کچھ کہتے ہوئے دیکھا گیا، حالانکہ وقفہ سوال کے بعد موقع دیئے جانے کی اسپیکر کی یقین دہانی کے بعد وہ خاموش ہو گئے۔کانگریس اراکین کی جانب سے اپنی بات رکھنے کا موقع دئیے جانے کی درخواست کرنے کے بعد جب اسپیکر نے اس کی اجازت نہیں دی ،تو کھڑگے نے کہا کہ وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں اور ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔اس کے بعد کانگریس، این سی پی، آر جے ڈی کے اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔قابل ذکر ہے کہ گوا میں کانگریس کے 17؍ممبران اسمبلی ہیں جبکہ بی جے پی کے ممبران اسمبلی کی تعداد صرف 13ہے،گوا فارورڈ پارٹی اور ایم جی پی کے تین تین رکن اسمبلی ہیں، تین رکن اسمبلی آزاد اورایک این سی پی کا رکن اسمبلی ہے۔پارٹی نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرکے وزیر اعلی کے طور پر منوہر پاریکر کی تقرری کو چیلنج بھی دیا ہے۔منی پور میں بھی کانگریس 28سیٹ جیت کر سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری ہے، منی پور میں بی جے پی 21 سیٹ جیت کر دوسرے نمبر پر رہی ہے،دونوں پارٹیوں نے منی پور میں حکومت بنانے کادعویٰ پیش کیاہے۔